For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

جائس


حضرت سدھور سے قصبہ جائس تشریف لائے،یہاں ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ حضرت کے اصحاب ذکرجہر کررہے تھے۔ جائس کے ایک صاحب علم حضرت مولانا اعلام الدین نے جب اس ذکرجہر کی آواز سنی تو بولے یہ غوغائی کہاں سے آ گئے ہیں؟ | علم وفضل کے با وجود چندمسائل مولانا کے لیے عقدۂ لاينحل بنے ہوئے تھے۔ ایک بزرگ کے مکان پر زیارت کے لیے گئے تھے۔ وہاں حضرت غوث العالم بھی اپنے اصحاب کے ساتھ موجود تھے۔ مولانا نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ حضرت نے فوراً جواب دیا ہم سب غوغائی ہیں، مولانا | اپنے جملے پر بہت شر مندہ ہوئے اور بہت معذرت کی۔ حضرت نے فرمایا کہ ہم نے اس سے بھی زیادہ ملامتیں برداشت کیں ہیں۔ دورانِ گفتگو حضرت نے بڑے فصیح وبلیغ انداز میں ان مسائل کو بھی حل فرمادیا جن کو مولانا لاینحل سمجھتے تھے۔ حضرت کے اس تبحر علمی اور روحانی تصرف کا مولانا |کے دل پر بڑا اثر ہوا۔ اور حضرت کے بے پناہ عقیدتمند ہو گئے۔ اور اپنے جملے پر بار بار حضرت سے اظہارِ ندامت فرماتے رہے یہاں تک کہ حضرت کا دل ان کی طرف سے صاف ہو گیا۔ دوسرے دن حضرت سے مرید ہوگئے اور پھر اپنے بیٹے کو بھی حضرت سے مرید کرایا اور بیان کیا کہ آج سے تقریباً تین سال پہلے حضرت شیخ سلیمان ردولوی رحمتہ اللہ علیہ نے مجھے یہ خوشخبری دی تھی کہ اہلِ جائس کی ہدایت ایک سید زادے کے سپرد ہوئی ہے جوسیروسیاحت کرتے ہوئے یہاں تشریف لائیں گے اورقرأت سبعہ سے حافظ قرآن ہوں گے۔
قصبہ جائس کے بہت سے لوگ حضرت سے مرید ہو ئے۔ حضرت نے مولانا کو خلافت عطا فرمائی اور جائس کے مریدوں کی تعلیم و تربیت ان کے سپرد فرمائی۔ مولانا نے اپنے انتقال سے پہلے حضرت کے ایک خلیفہ شیخ کمال کو اپنا نائب بنایا۔
ایک مرتبہ قصبہ میں حضرت شیخ کمال نے دعوت کا اہتمام کیا، جس کے لیے کچھ سامان فراہم کرنے کی خدمت لوگوں کے سپرد کی گئی؛ لیکن وقت پرلوگ سامان نہیں پہنچا سکے۔ حضرت شیخ کمال کو جلال آگیا اور بد دعادی کہ جن لوگوں نے وعدہ نہیں پورا کیا وہ جل جائیں۔ آپ کی زبان مبارک سے یہ الفاظ نکلتے ہی قصبہ کے اندربڑی بھیانک آگ لگ گئی اور بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔ جلنے والوں میں اکثریت وابستگان سلسلۂ اشرفیہ کی تھی۔ بعد میں شیخ کمال کوبڑی شرمندگی ہوئی اورطلب معذرت کے لیے حضرت کی خدمت میں روح آباد گئے، جب حضرت کے سامنے آئے تو حضرت نے فرمایا تونے میرے فرزندوں کو جلا دیا ان کے مکانات تباہ و برباد کر دیئے۔شیخ کمال نے چاہا کہ حضرت کے قدموں پر گر کر معافی مانگ لیں؛ لیکن حضرت نے انھیں اپنے سامنے سے ہٹادیا اور وہ خانقاہ کے پیچھے کئی دن پڑے رہے، مدت کے بعد نورالعین کی سفارش پر ان کو معاف فرمایا۔


Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs